کینیڈا کی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ اُس کی سرزمین پر علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی سازش کے پیچھے انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ ہیں جو قوم پرست انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی اتحادی ہیں۔
کینیڈا کے نائب وزیرِ خارجہ ڈیوڈ موریسن منگل کو ایک پارلیمانی پینل کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے بیان دیا کہ میں نے ہی امریکہ کے اخبار کو یہ معلومات فراہم کی تھیں کہ سکھوں کو نشانہ بنانے کے پیچھے امیت شاہ ہیں۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ صحافی نے مجھے فون کر کے پوچھا کہ کیا امت شاہ ہی وہ شخص ہے۔ میں نے تصدیق کی کہ وہی شخص ہے۔
ڈیوڈ موریسن نے مزید تفصیل یا شواہد فراہم نہیں کیے۔
امیت شاہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں جب کہ وہ حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سر کردہ رہنما بھی ہیں۔
بھارت کے علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ برس جون میں مسلح افراد نے کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے ایک گرودوارے کے باہر قتل کر دیا تھا۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ سال ستمبر میں اپنے ایک بیان میں بھارت کو اس قتل کا ذمے دار ٹھہرایا تھا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔
بھارت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ کینیڈا نے ان الزامات سے متعلق کبھی بھی شواہد پیش نہیں کیے۔
جسٹن ٹروڈو کے بیان کے بعد گزشتہ سال ہی بھارت نے کینیڈا سے نئی دہلی میں اپنے سفارتی عملے میں کمی کا مطالبہ کیا تھا جس پر کینیڈین حکومت نے 40 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا تھا۔
رواں ماہ کے وسط میں بھی بھارت اور کینیڈا نے ایک دوسرے کے چھ، چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
رواں برس کے آغاز پر کینیڈین وزیرِ اعظم نے نجر کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ اس سنگین نوعیت کے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے بھارت تعاون کرے گا۔
کینیڈا میں پولیس ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں کم از کم چار افراد گرفتار بھی کر چکی ہے۔