بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر مسلح افراد کے حملے میں سات افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔
یہ حملہ سرینگر لیہہ شاہراہ پر زیرِ تعمیر ایک ٹنل پر کام کرنے والے مزدوروں پر کیا گیا اور اس میں دو افراد موقعے ہی پر ہلاک ہو گئے تھے جب کہ شدید زخمی پانچ افراد اسپتال میں چل بسے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک ڈاکٹر اور چھ مزدور شامل ہیں۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس، بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں نے ایک وسیع علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کو تلاش کیا۔
فوجی ہیلی کاپٹروں نے بھی سرچ آپریشن میں حصہ لیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی وزارتِ داخلہ نے واقعے کی تحقیقات کی ذمہ داری این آئی اے کو سونپی ہے۔
جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے سرینگر میں پولیس کی یادگاری تقریب سے خطاب میں پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ پڑوسی ملک سے ظاہر ہونے والے دہشت گردی کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔
ان کے بقول ان عناصر سے چوکنا رہنا ہوگا جو جموں و کشمیر میں پر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ہفتے کی شام کو وادیٴ کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیان میں مسلح افراد نے بھارتی ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو مزدور کو قتل کیا تھا۔
یہ واقعات نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ کے وزیرِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے صرف چار دن بعد پیش آئے ہیں۔
وادی کے نو منتخب وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ لوگ ایک اہم تعمیراتی منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ میں نہتے لوگوں پر کیے گیئے حملے کی مذمت کرتا ہوں۔