بھارت اور ایران کے درمیان ایرانی بندر گاہ چابہار کے سلسلے میں دس سالہ معاہدے پر دسخط کیے گئے ہیں۔ یہ معاہدہ پیر کے روز کیا گیاہے ۔
معاہدے کے تحت ایرانی بندر گاہ چابہار کو بھارتی کمپنی ‘ انڈین پورٹس گلوبل لمٹیڈ ‘ ترقی دینے اور چلانے کی ذمہ داری سنبھالے گی۔
یہ معاہدہ بھارت اور ایران کے ساتھ دو طرفہ اسٹریٹجک تعلقات کا مظہر ہو گا۔ جن کے بدلے میں بھارت کی مشرق وسطی کے ایک سٹریٹجک ملک کے توسط سے وسط ایشیائی رہاستوں کے ساتھ بھی سمندری و تجارتی روابط میں اضافہ ہو گا۔ افغاستان کے ساتھ چابہار کے راستے سے بھی تجارت کو فروغ مل سکے ۔
نیز بھارت اپنے روایتی حریف ملک پاکستان کی بندر گاہوں کرا چی اور گوادر کو نظر انداز کرتے ہوئے بھی خطےمیں اپنی تجارت کو موثر بنا سکے گا۔ اسی طرح خلیج اومان تک بھی بھارتی رسائی آسان ہو گئی ہے۔
تاہم ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے اس معاہدے پر دستخطوں کے باوجود کام کی رفتار سست تر رہے گی۔
بھارت کے جہاز رانی کے وزیر سریانند سونووال نے اس معاہدے پر دستخطوں کی تقریب کے بعد کہا ‘ چابہار بندرگاہ کی اہمیت بھارت اور ایران کے درمیان محض ایک آبی گزرگاہ کی اہمیت کی حد تک نہیں ہے۔ بلکہ یہ بھارت اور افغانستان کو جوڑنے والی ایک شہ رگ کے طور پر اس کے کردار سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ بھارت افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک سے جوڑنے والی ایک اہم تجارتی شریان کا کام کرتی ہے ۔
وزیر نے مزید کہا اس معاہدے نے پورے خطے میں تجارت اور مضبوط سپلائی چین کے لیے راہیں کھول دی ہیں۔
دونوں اطراف کے حکام کے مطابق اس معاہدے پر بھارتی کمپنی ‘ انڈین پورٹس گلوبل لمیٹڈ اور ایرانی کمپنی ‘ پورٹ اینڈ میری ٹائم آرگنائزیشن ‘ کے درمیان طویل مدتی معاہدے پر دستخط کیےہیں۔’
ایران میں وزیر مواصلات و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے معاہدے پر دستخطوں کے بعد کہا ‘ معاہدے کے تحت بھاری کمپنی ‘ آئی پی جی ایل’ تقریباً 120 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ جبکہ اس کے علاوہ 250 ملین ڈالر کی اضافی فنانسنگ کی جائے گی۔ یوں معاہدے کی مجموعی مالیت370 ملین ڈالر ہو جائے گی۔ ‘
واضح رہے بھارت کی پورٹس گلوبل لمیٹڈ نے 2018 کے آخر میں چابہار بندرگاہ کا کام شروع کیا تھا۔ تب سے اب تک 90,000 سے زیادہ کنٹینر اور 8.4 ملین ٹن سے زیادہ کے کارگو کی نقل و حمل ہوئی ہے۔
بھارت کے ایک سرکاری ذمہ دار نے مزید کہا کہ چابہار بندرگاہ کے ذریعے اب تک 2.5 ملین ٹن گندم اور 2000 ٹن دالیں بھارت سے افغانستان بھجوایی جا چکی ہیں۔