ہوائی اڈوں پر خدمات (ایوی ایشن سروسز) فراہم کرنے والی معروف ترک کمپنی سیلیبی نے بھارت کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کردی۔
پاک-بھارت جنگ کے دوران ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر بھارتی حکومت نے جمعرات کو ’ قومی سلامتی کے مفاد’ میں سیلیبی کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی تھی۔
سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا نے دہلی ہائی کورٹ سے اس فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی، اور استدلال کیا ہے کہ اس فیصلے سے 3ہزار791 ملازمتیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوگا۔
کمپنی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ یہ واضح کیے بغیر کہ کس طرح کوئی ادارہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، صرف زبانی طور پر کیے گئے اس اقدام کا قانونی طور پر دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
کمپنی نے مزید کہا کہ حکم نامے میں’ قومی سلامتی کے ایک مبہم اور عام حوالے کے سوا کوئی مخصوص یا ٹھوس وجہ ظاہر نہیں کی گئی، اور نہ ہی کوئی جواز پیش کیا گیا۔ ’
اپنی درخواست میں، سیلیبی نے کہا کہ اگرچہ اس کے شیئر ہولڈرز ترکیہ میں رجسٹرڈ ہیں، لیکن گروپ کا’ اکثریتی حتمی کنٹرول’ ان کمپنیوں کے پاس ہے جن کا نہ تو ترکیہ میں اندراج ہے اور نہ ہی وہ ترک نژاد ہیں۔
جمعرات کو سیلیبی کی کلیئرنس منسوخ کرتے ہوئے بھارت کے جونیئر وزیر ہوا بازی مرلیدھر موہول نے ’ ایکس ’ پر کہا کہ حکومت کو سیلیبی پر پابندی لگانے کے لیے پورے بھارت سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلے کی سنگینی اور قومی مفادات کے تحفظ کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے، ہم نے ان درخواستوں کا نوٹس لیا ہے۔
اس مقدمے کی سماعت پیر کو ہونے کا امکان ہے۔
ترکیہ کی کمپنی نے نئی دہلی، کیرالہ، بنگلورو، حیدرآباد اور گوا کے ہوائی اڈوں پر خدمات فراہم کر رہی ہے۔