انڈیا کی شورش زدہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں کئی دنوں سے نسلی تشدد اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ بنداور کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک نوٹس میں تازہ ترین بدامنی پر قابو پانے کے لیے ریاست میں تمام انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز کو پانچ دنوں کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیاکہ سماج دشمن عناصر سوشل میڈیا کو بڑے پیمانے پر تصاویر، نفرت انگیز تقریر اور نفرت انگیز ویڈیو پیغامات کی ترسیل کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
ریاستی دارالحکومت امپھال میں سینکڑوں میتی مظاہرین نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز سے کوکی باغی گروپوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انڈیا کے نشریاتی اداروں کی فوٹیج میں ریلی کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کی شیلنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ طلبہ کا احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب ہجوم نے سکیورٹی فورسز پر پتھر اور بوتلیں پھینکیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ریاست کے ایک اور ضلع میں مظاہرین نے پولیس سے اسلحہ چھین لیا اور ان پر فائرنگ کی جس سے کئی اہلکار زخمی ہو گئے۔
یہ مظاہرے باغیوں کے حملوں کے ردعمل میں کیے گئے جس میں گذشتہ ہفتے 11 افراد مارے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق ’بڑھتے ہوئے اس تشدد‘ میں باغیوں نے دیسی ساختہ ہتھیاروں اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا۔
میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان دیرینہ تناؤ کی وجوہات میں زمین کا تنازع اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم شامل ہے۔
منی پور میں گذشتہ سال بھی تشدد کے دوران انٹرنیٹ سروسز مہینوں کے لیے بند کر دی گئی تھیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس تصادم میں تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو گئے تھے۔
گذشتہ ہفتے ریاست میں کم از کم 11 افراد ان جھڑپوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
رواں سال بھی جاری کشیدگی کی وجہ سے ریاست کے ہزاروں باشندے اب بھی اپنے گھروں کو واپس نہیں آ سکے۔