بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی دورۂ یوکرین مکمل کرنے کے بعد ہفتے کو وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
سن 1991 میں یوکرین کی آزادی کے بعد کسی بھارتی وزیرِ اعظم کا یوکرین کا یہ پہلا دورہ تھا۔
وزیرِ اعظم مودی 21 اگست کو پولینڈ پہنچے تھے جہاں سے وہ بذریعہ ٹرین کیف گئے تھے۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے یوکرین کے صدر دلودیمیر زیلنسکی سے ملاقات میں سفارت کاری اور مذاکرات سے یوکرین روس تنازع کے پر امن حل کی کوشش کا اعادہ کیا۔
وزیرِ اعظم مودی نے کہا بھارت نے جنگ میں غیر جانبدار مؤقف کبھی اختیار نہیں کیا بلکہ وہ امن کی طرف رہا ہے۔۔
انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنگ اور تشدد مسائل کا حل نہیں ہیں۔ انھوں نے خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تعمیری تبادلۂ خیال کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
مودی کے دورۂ یوکرین کے موقع پر چار معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں جن کے تحت زراعت، غذائی صنعت، ادویات، ثقافت اور انسانی امداد کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا شامل ہے۔
مشترکہ بیان میں دونوں ملکوں نے مستقبل میں باہمی تعلقات کو جامع شراکت داری سے اسٹرٹیجک شراکت داری تک لے جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یوکرین بھارت تجارت بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2021- 2022 میں باہمی تجارت 3.39 بلین ڈالر تھی جو کہ 2023-2024 میں کم ہو کر 0.71 بلین ڈالر تک آگئی ہے۔