بھارتی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر و کانگریسی رہنما راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی اور اس کے انتہا پسند ہندو وزراء کی موجودگی میں اسلام کی امن پسندی اور تشدد سے نفرت کاذکر کرتے ہوئے قرآنی تعلیمات کا حوالہ دیا اور حضور نبی اکرمﷺ کا اسم مبارک لیتے ہوئے آپؐ پر درود بھیجا۔
دوران خطاب راہول گاندھی نے ایک تصویر پیش کی جس میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا طریقہ واضح تھا جس پر اپوزیشن کی طرف سے اعتراض کیا گیا۔
اسپیکر لوک سبھا نے قدرے عجلت میں راہول گاندھی کو مخاطب کر کے کہا کہ ’آپ عوامی نمائندہ ہیں، اس طرح مناسب نہیں‘، جس پر راہول گاندھی نے کہا کہ میں سمجھانے سے قاصر، سمجھانے کے لیے تصویر دکھائی۔
راہول گاندھی نے پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کا حوالہ دیتے ہوئے دورد بھیجا اور کہا کہ ’تمام عظیم ہستیوں نے عدم تشدد اور خوف کو ختم کرنے کی بات کی اور کہا کہ مت ڈرو۔
راہول گاندھی نے دو گھنٹے کی تقریر میں کہا کہ بی جے پی رہنما نفرت، خوف اور تشدد پھیلا رہے ہیں، بی جے پی کے لیڈر ہندو ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر ساتھ ہی نفرت پھیلاتے ہیں۔
راہول گاندھی کے بیان پر بی جے پی سیخ پا ہوگئی اور وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے پورے ہندو معاشرے پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی سے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جواب میں راہول گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی اور آر ایس ایس پورا ہندو سماج نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہر وقت خوف پھیلا رہی ہے اور تشدد اور نفرت کو فروغ دے رہی ہے۔