بھارت کی مسلمان اکثریتی سیاسی جماعت کُل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمان بیرسٹر اسد الدین اویسی کی حلف برداری کے دوران لوک سبھا میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔
حلف لینے کے بعد اسد الدین اویسی نے ایسے نعرے لگائے جس کی وجہ سے کئی اراکین مشتعل ہوگئے۔
اسد الدین اویسی نے اپنے عہدے کا حلف اردو میں اٹھایا۔ جب بنچ سے ان کا نام پکارا گیا تو ایوان میں بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگائے گئے، اس کے ساتھ ہی کچھ اراکین پارلیمنٹ نے جئے شری رام کے نعرے بھی لگائے۔
جب اویسی حلف لینے کے لیے ڈائس پر پہنچے تو انہوں نے اردو میں حلف لیا اور جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین کا نعرہ لگایا اور آخر میں تکبیر اللہ اکبر کہا۔
لوک سبھا رکن شوبھا کرندلاجے نے اسد الدین اویسی کے نعروں پر سوال اٹھایا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ میں موجود دیگر ارکان نے بھی جئے فلسطین کہنے پر اعتراض کیا۔
تنازع کو بڑھتا دیکھ کر بینچ پر بیٹھے رادھا موہن سنگھ نے اسے ریکارڈ سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
اس حوالے سے مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے کہا کہ اویسی کا لگایا گیا نعرہ ”بالکل غلط“ اور آئین کے خلاف ہے۔ ایک طرف وہ آئین کے نام پر حلف اٹھا رہے ہیں اور دوسری طرف آئین کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں، اویسی کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے، وہ آئے روز ملک اور آئین کے خلاف سوالات اٹھاتے ہیں۔
اویسی کے نعرے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ ہم کسی ملک کی حمایت یا مخالفت نہیں کرتے لیکن ایوان میں کسی ملک کا نام لینا درست نہیں ہے۔