بھارت نے امریکہ سے سکھوں کی علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔
بھارت کی جانب سے امریکہ سے سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس کو دہشت گرد گروپ کی فہرست میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ درخواست بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور امریکی قومی انٹیلی جنس کی سربراہ تلسی گیبرڈ کے درمیان ہونے والی بات چیت کے دوران کی گئی ہے۔
سکھوں کی عالمی تنظیم ایس ایف جے نے نئی دہلی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
اس حوالے سے گرپتونت سنگھ پنوں نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گرد کون ہے، کیا اس تنظیم کو دہشت گرد کہا جاسکتا ہے جو پرامن اور جمہوری طریقے سے پنجاب کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے کے لیے ’خالصتان ریفرنڈم‘ منعقد کررہی ہے؟
’یا پھر نریندر مودی کا بھارت دہشت گرد ہے جو پرتشدد بین الاقوامی جبر میں ملوث ہے اور خالصتان ریفرنڈم کے منتظمین کو قتل کرنے کے لیے اجرتی قاتلوں کی خدمات حاصل کرتا ہے؟
یاد رہے کہ 2007 میں قائم ہونے والی ایس ایف جے بھارت میں سکھوں کے لیے خالصتان کے نام سے ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے ریفرنڈم کرواتی ہے۔
بھارت نے 2019 میں سکھوں کی اس تنظیم کو انتہا پسند اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے ’غیر قانونی تنظیم‘ قرار دیا تھا جب کہ گرپتونت سنگھ پنوں کو 2020 میں ’دہشت گردوں‘ کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایک سال قبل امریکہ نے نیویارک میں مقیم سکھوں کی عالمی تنظیم کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کا بھارتی منصوبہ ناکام بنایا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت رکھنے والے گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کے الزام میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکار وکاش یادو پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔