اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کا کہنا ہے کہ ’بھوکے لوگوں کا ہجوم‘ وسطی غزہ میں خوراک کی فراہمی کے ایک گودام میں زبردستی داخل ہو کر سامان لے گیا۔
عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں دو افراد کے ہلاک اور متعدد دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی تفصیلات کی تصدیق کر رہے ہیں۔
ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں کا ایک ہجوم دیر البلاح میں الغفاری گودام میں داخل ہو کر آٹے کے تھیلے اور کھانے کے کارٹن اٹھا کر لے جا رہا ہے جبکہ گولیاں چلے کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ گولیاں کس نے چلائیں۔
ڈبلیو ایف پی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں انسانی ضروریات تقریباً تین ماہ کی اسرائیلی ناکہ بندی کے بعد ’کنٹرول سے باہر‘ ہو چکی ہیں۔
بیان میں کہا گیا خوراک کا سامان تقسیم کے لیے گودام میں پہلے سے رکھا گیا تھا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ’غزہ کو فوری طور پر خوراک کی امداد کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو اس بات کا یقین دلانے کا کہ وہ بھوکے نہیں مریں گے یہی واحد طریقہ ہے۔‘
اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ منگل کے روز غزہ میں ایک امدادی مرکز پر ہجوم کے اوپر ہونے والے حملے میں 47 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ نیا امدادی مرکز امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ ایک نئے گروہ کی جانب سے چلایا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق ادارہ اب بھی اس حوالے سے معلومات اکھٹا کر رہا ہے تاہم اب تک کی معلومات کے مطابق اس میں زیادہ تر زخمی گولیوں کی وجہ سے ہوئے ہیں اور یہ ممکنہ طور پر اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ تھی۔‘
دوسری جانب بدھ کے روز اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے بھیجے گئے آٹا اور خوراک سمیت دیگر اشیا کے 121 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ تقریباً 11 ہفتوں جاری رہنے والی ناکہ بندی کے بعد اسرائیل نے گذشتہ ہفتے غزہ میں محدود مقدار میں امداد پہنچانے کی اجازت دینا شروع کی تھی۔