جرمن سپورٹس ویئر کمپنی ایڈیڈاس نے اسرائیل حامی گروپس کی تنقید کے بعد فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید کو سنیکرز کی اشتہاری مہم سے ہٹا دیا ہے۔
ایڈیڈاس نے اپنی مہم کے لیے بیلا حدید کا انتخاب کر کہ ’پریشانی‘ کا سبب بننے پر معافی بھی مانگی ہے۔
بیلا حدید کے والد کا تعلق فلسطین سے ہے اور ایڈیڈاس نے ’ایس ایل 72‘ سنیکرز کی اشتہاری مہم کے لیے امریکی ماڈل کا انتخاب کیا تھا۔
ایڈیڈاس ’ایس ایل 72‘ کو دوبارہ لانچ کرنے جا رہا ہے جو پہلی مرتبہ 1972 کی اولمپکس گیمز کے لیے تیار کیے گئے تھے۔ اولمپکس کے دوران ایک فلسطینی عسکریت پسند گروپ نے گیارہ اسرائیلی ایتھلیٹس اور ایک جرمن پولیس اہلکار کو مار ڈالا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایڈیڈاس نے سنیکر کو دوبارہ لانچ کرنے کے لیے اشتہاری مہم چلائی تو اسرائیلی حکومت اور متعدد یہودی گروپس کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے ایسے جوتے کی مہم کے لیے بیلا حدید کے انتخاب پر سوال اٹھایا جو ایک ایسے واقعے سے وابستہ ہے جس میں متعدد اسرائیلی مارے گئے تھے۔
ایڈیڈاس نے اپنی مہم پر نظرثانی کی یقین دہانی کروائی ہے اور کہا ہے کہ ’ہم جاتنے ہیں کہ ایک افسوسناک تاریخی واقعے سے اسے جوڑا جا رہا ہے، اگرچہ یہ مکمل طور پر غیر ارادی تھا اور کسی بھی قسم کی پریشانی یا تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔‘
گزشتہ چند سالوں سے بیلا حدید فلسطین کی حمایت میں اسرائیلی حکومت پر تنقید کرتی دکھائی دی ہیں۔ گزشتہ سال 23 اکتوبر کو انہوں نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا تھا ’غزہ کی تاریخ میں یہ شدید ترین‘ اسرائیلی حملے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے معصوم فلسطینی جانوں کے ضیا پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا۔
بیلا حدید کو اشتہاری مہم سے علیحدہ کرنے کے نتیجے میں سوشل میڈیا پر بھی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے اور اکثریت نے ماڈل کے حق میں پوسٹس کی ہیں۔
نامور صحافی مہدی حسن اور امریکی شو کی میزبان کینڈس اوون نے بھی ایڈیڈاس کے اس فیصلے پر تنقید کی جبکہ چند نے کمپنی کا بائیکاٹ کرنے کا کہا ہے۔