شام میں بشارالاسد کی افواج کے خلاف تیزی سے پیش قدمی کرنے والی ’ھیٗہ تحریر الشام‘ اور اس کے مسلح دھڑوں کی جانب سے شام کے چوتھے بڑے شہر حمات پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد تحریر الشام نے دمشق میں سفارت خانوں کو ایک مکتوب بھیجا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “شام میں متوقع تبدیلی کا مطلب ریاست کا خاتمہ نہیں ہے”۔
’وہ سمجھتے ہیں کہ متوقع تبدیلی ایک مضبوط سول ریاست کی تعمیر کا موقع ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ “مستقبل کے شام کے لیے ہمارا وژن ایک ریاست ہے جس کی بنیاد بات چیت پر ہے”۔
اس سے قبل ھیہ تحریر الشام نے شامی فوج کے پیچھے ہٹنے کے بعد حمات شہر پر مکمل کنٹرول کا اعلان کیا تھا۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ حمات کا سب سے بڑا شہر سلمیانیہ شامی فوج کے کنٹرول سے باہر ہو گیا ہے
انہوں نے حمص کی جانب جنوبی حمات کے دیہی علاقوں سے 200 سے زائد فوجی گاڑیوں کے انخلاء کی بھی تصدیق کی۔
فوج نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ مسلح دھڑے شہر میں داخل ہو گئے ہیں اور یہ ادلب اور حلب کے بعد ان کے قبضے میں آنے والا تیسرا شہر بن گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی فوجیں حمص کی طرف پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
بعد ازاں ھیہ تحریر الشام نے حمص، درعا اور دیر الزور پہنچنے کا عزم کیا۔
شامی مسلح دھڑے اب شام کی سب سے بڑی گورنری حمص شہر کے مرکز سے 48 کلومیٹر دور ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے العربیہ/الحدث کو بتایا کہ 200 سے زیادہ فوجی گاڑیاں جنوبی حمات کے دیہی علاقوں سے حمص کی طرف واپس چلی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حمص کے دیہی علاقوں میں واقع شہر تلبیسہ اب دھڑوں کے قبضے میں ہے۔