الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ’’بلے ‘‘ کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر پی ٹی آئی کی انٹراپارٹی انتخابات اور انتخابی نشان ’’بلا ‘‘الاٹ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
الیکشن کمیشن کے رکن اکرام اللہ خان کی جانب سے تحریر کیے گئے 11صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہرسیاسی جماعت کیلئے شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے ضروری ہیں،الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کوانٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے، الیکشن کمیشن نےپی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کےانٹرا پارٹی انتخابات کوبھی کالعدم قراردیا تھا۔
ای سی پی فیصلے کے مطابق نیازاللہ نیازی کا بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر پی ٹی آئی آئین کےآرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکرٹری جنرل تعینات نہیں کیا گیا،عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنےکے مجاز نہیں تھے،اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری ہیں اوران کے پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنرکےعہدے سےمستعفیٰ یا ہٹانےکا ریکارڈ نہیں۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق چیف الیکشن کمشنرتقررکرنےکا 28 نومبرکانوٹیفکیشن کوئی قانون حیثیت نہیں رکھتا، تمام عہدیداران بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے،پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی کےعہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیاجاسکتا، لہٰذادستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں۔
ای سی پی نے فیصلے میں کہا کہ عمرایوب کے بطور پارٹی سیکرٹری جنرل تقرر کاکوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیاجاسکا، پی ٹی آئی آئین کے تحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کرسکتے۔پی ٹی آئی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی، تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعد م قرار دیئے جاتے ہیں اور ’’ بلے ‘‘ کا انتخابی نشان واپس لیا جاتا ہے۔