ترک وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ انقرہ میں ترک ایرو سپیس انڈسٹریز کمپنی کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کے بعد مسلح فوج نے شمالی عراق اور شمالی شام میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔
ترکیہ نے عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں میں 30 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
ترکیہ کے دفاعی کمپنی کے ہیڈکوارٹر پر حملے میں کردستان ورکرز پارٹی کے اراکین ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ترک وزارت داخلہ کا کہنا ہےکہ انقرہ حملے میں ملوث دہشتگردوں کی شناخت کی کوشش جاری ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں اس بات پر زور دیا کہ ان کے ملک کی سلامتی کو نشانہ بنانے والا کوئی بھی دہشت گرد ادارہ یا تنظیم اپنی امیدیں اور خواب پورے نہیں کرسکتا‘‘۔
ایردوآن نے کہا کہ ترکیہ کی دفاعی صنعت میں کام کرنے والی “توساس‘‘ کمپنی پر یہ دہشت گرد حملہ ترکیہ کی دفاعی صنعت کی سب سے اہم کمپنیوں میں سے ایک ہے، ہمارے ملک کی بقا اور امن اور ہمارے دفاعی اقدامات کو نشانہ بنانے والا ایک قابل نفرت حملہ ہے‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد عناصر جان لیں کہ ترکیہ تک پھیلے ہوئے گندے ہاتھ یقیناً ٹوٹ جائیں گے اور یہ کہ کوئی بھی دہشت گرد ادارہ یا تنظیم جو ہماری سلامتی کو نشانہ بنانے والی ہے، اپنی امیدوں کو پورا نہیں کر سکے گی۔
دوسری جانب سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلح مرد اور خاتون ترکیہ کی ایئروسپیس انڈسٹریز کے ہیڈکوارٹر میں مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے داخل ہوئے اور فائرنگ کردی، عمارت سے دھماکے کی آواز بھی سنائی دی گئی تھی۔
دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسلح افراد کے داخل ہونے سے پہلے عمارت کے دروازے پر خودکش حملہ کیا گیا تھا۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یارلیکایا کا کہنا ہے کہ حملہ آور ایک خاتون اور مرد کو ماردیا گیا ہے۔ دہشتگردوں کے حملے میں پانچ افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوئے تھے جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے۔