Saturday, April 19, 2025, 12:45 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » توہینِ مذہب کے کیس میں ملزم کی ضمانت، پنجاب حکومت کی نظرثانی درخواست پر فریقین کو نوٹس

توہینِ مذہب کے کیس میں ملزم کی ضمانت، پنجاب حکومت کی نظرثانی درخواست پر فریقین کو نوٹس

آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت مذہبی آزادی لامحدود نہیں: درخواست

by NWMNewsDesk
0 comment

سپریم کورٹ آف پاکستان نےتوہینِ مذہب کے ملزم مبارک ثانی کی ضمانت کے کیس میں پنجاب حکومت کی نظرِ ثانی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے پنجاب حکومت کی نظرِثانی درخواست پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت شامل ہیں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم مبارک ثانی کی ضمانت سے متعلق عدالتی فیصلے کے پیرا نو میں آرٹیکل 20 کی مکمل وضاحت نہیں کی گئی۔

اسسٹنٹ پراسیکیوٹر پنجاب کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت مذہبی آزادی لامحدود نہیں ہے۔

banner

سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ جب آرٹیکل 20 کا ذکر آ گیا تو وضاحت کی ضرورت نہیں تھی۔ کہتے ہیں تو وضاحت کر دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں جمعے کو دورانِ سماعت اسسٹنٹ پراسیکیوٹر پنجاب نے کہا کہ وضاحت نہ ہونے سے فیصلے کا غلط تاثر دیا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 20 کے مطابق مذہبی آزادی پبلک آرڈر اور اخلاقیات سے مشروط ہے۔ نظر ثانی میں وضاحت کے لیے نوٹس کرنا پڑے گا۔

اس پر اسسٹنٹ پراسیکیوٹر پنجاب نے کہا کہ یہ آئین کی تشریح کا نکتہ ہے۔ نوٹس کی ویسے کوئی ضرورت نہیں جس پر جسٹس سعادت عرفان نے کہا کہ نظر ثانی پر نوٹس کرنا پڑے گا۔

عدالت نے نظر ثانی درخواست پر متعلقہ فریقوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چھ فروری کو ملزم مبارک احمد ثانی  کو توہینِ مذہب کے کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا ۔

یاد رہے کہ مبارک احمد کو سن 2022 میں درج ہونے والے ایک مقدمے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں اُن پر الزام تھا کہ وہ قرآن کی تحریف شدہ تفسیر کی تقسیم میں ملوث ہیں۔ مدعی مقدمہ کے مطابق یہ توہینِ مذہب کی دفعات 295 بی، 295 سی اور قرآن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024