چین سے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہونے پر امریکہ نے جاپان میں تعینات فوجیوں کی تعداد بڑھانے اور وہاں موجود اپنے بنیادی عسکری ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا ہے کہ جاپان میں اپنے کمانڈ انفرا اسٹرکچر کو اپ گریڈ کریں گے۔ جاپان سے عسکری اشتراکِ عمل بڑھایا جائے گا تاکہ چین کی طرف سے پیدا ہونے والی خطرات کا ڈھنگ سے مقابلہ کیا جاسکے۔
بائیڈن انتظامیہ نے جاپان میں نیا جوائنٹ فورس ہیڈ کوارٹرز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جاپانی حکومت نے بھی چین اور شمالی کوریا سے خطرات محسوس کرنا شروع کردیا ہے۔ یہی سبب ہے کہ وہ بھی امریکہ سے عسکری سطح پر اشتراکِ عمل بڑھانے کی خواہش مند ہے۔
جاپان میں امریکا کے 54 ہزار فوجی تعینات ہیں جو بحرالکاہل کی امریکی ریاست ہوائی میں قائم انڈو پیسفک کمانڈ کو رپورٹ کرتے ہیں جو جاپان سے 6500 کلومیٹر دور ہے۔
امریکہ کا نیا جوائنٹ فورس ہیڈ کوارٹرز جاپان کی مجوزہ جوائنٹ آپریشنز کمانڈ کے شانہ بہ شانہ کام کرے گا۔ یوں دونوں ملکوں کی افواج کو تائیوان یا جزیرہ نما کوریا کے حوالے سے پیدا ہونے والے کسی بھی بحران کا سامنا مل کر کرنے میں آسانی رہے گی۔
چند برسوں کے دوران چین اور شمالی کوریا کی پالیسیوں سے تشویش میں مبتلا ہوتے ہوئے جاپان نے بھی دفاعی اخراجات بڑھادیے ہیں۔
اپریل 2024 میں امریکی ایوانِ صدر میں امریکی صدر جو بائیڈن اور جاپان کے وزیرِاعظم فومیو کِشیدا نے گفت و شنید کے دوران دوطرفہ تعلقات اور اشتراکِ عمل کے ایک نئے عہد کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔