قدامت پسندی کی لہر جرمنی کو بھی بہالے گئی، دنیا کی تیسری اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے انتخابات میں دائیں بازو کی جماعت نے برتری حاصل کرلی۔
ایگزٹ پول میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے اتحاد کو 28.5 فیصد ووٹ ملے ہیں، اور یہ اتحاد جرمن پارلیمنٹ میں 208 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
اس کامیابی کے ساتھ ہی فریڈرک مرز کے اگلے جرمن چانسلر بنتے کا امکان یقینی ہے۔
مہاجرین مخالف سمجھی جانے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی 20.8 فیصد ووٹ کے ساتھ ڈوئچ لینڈ کی دوسری طاقتور ترین جماعت بن کر اُبھری ہے۔
جرمنی کے موجودہ حکمران چانسلر اولف شولز کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو 16.4 فیصد ووٹ ملے، گرین پارٹی 11.6 صد ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔
متوقع جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے اپنے حامیوں سے خطاب میں واضح کردیا کہ آج رات وہ جشن منائیں گے لیکن کل سے کام شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے پہلا ہدف جرمنی میں جلد از جلد اچھی پارلیمانی اکثریت کے ساتھ حکومت کا قیام ہے، کیوں کہ دنیا ہمارا انتظار نہیں کررہی اور نہ وہ مخلوط حکومت کے قیام کے لیے ہماری طویل گفت و شنید کا انتظار کررہی ہے۔
جرمن چانسلر اولف شولز نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کامیاب ہونے والے مخالفین کو مبارکباد دی۔
جرمنی کے انتخابات میں قدامت پسند پارٹی کی کامیابی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خوشی کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ جرمن حکومتی ایجنڈے سے تنگ آچکے تھے۔
واضح رہے کہ جرمنی کو کافی عرصے سے توانائی اور امیگریشن مسائل کا سامنا ہے۔