ایرانی ملٹری کمانڈر قاسم سلیمانی جنوری 2020 میں بغداد کے ہوائی اڈے پر ہوئے امریکی حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ ان کے حوالے سے اب اس وقت امریکی سینٹرل کمانڈ میں کمانڈر جنرل کے عہدے پر فائز فرینک میکنزی نے اہم انکشافات کیے ہیں۔
فرینک میکنزی نے اپنی کتاب ”پوائنٹ آف فیوژن“ میں بتایا کہ مارچ 2019 میں کمان سنبھالنے کے بعد ان سے پوچھا گیا کہ کیا سلیمانی کی ہلاکت اور اس کے بعد ممکنہ ایرانی ردعمل کو نشانہ بنانے کا کوئی منصوبہ ہے؟
میکنزی نے انکشاف کیا کہ امریکی انٹیلی جنس قاسم سلیمانی کی نقل و حرکت، خاص طور پر بغداد کے ہوائی اڈے پر ان کے باقاعدہ دوروں سے مسلسل باخبر تھی۔
انہوں نے کہا کہ سلیمانی کے دمشق سے بغداد کے لیے روانہ ہونے سے 36 گھنٹے قبل امریکی انٹیلی جنس کو معلوم تھا کہ وہ کس طیارے میں سوار ہوں گے۔
میکنزی نے اس بات کی تصدیق کی کہ قاسم سلیمانی نے ’عراق میں امریکی افواج کی واپسی کی چالاکی سے حمایت کی‘، جس سے امریکہ کو داعش کو شکست دینے کا ایک بوجھل کام سونپا گیا، پھر انہیں عراق سے بے دخل کرنے کے لیے امریکی اور اتحادی افواج کو نشانہ بنایا۔