جنوبی پیسیفک ملک ناورو نے تائیوان سے تعلقات منقطع کرتے ہوئےچینی مؤقف کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ اعلان ایسے موقع پر سامنے آیا جب کچھ دن قبل ہی تائیوان نے آزادی پسند لائے چنگ ٹے کو اپنا اگلا صدر منتخب کیا ہے۔
ناورو کی حکومت نے بتایا ہے کہ وہ اب تائیوان کو ایک علیحدہ ملک کے طور پر نہیں بلکہ چینی سرزمین کے ایک ناقابل تنسیخ حصے کے طور پر تسلیم کریں گے۔
یاد رہے کہ چین خودمختار اور جمہوری تائیوان کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے اور اس پر ایک دن قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ناورو نے مزید کہا ہے کہ وہ فوری طور پر تائیوان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کریں گے اور اب ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے سرکاری تعلقات یا سرکاری تبادلے قائم نہیں کریں گے۔
تائیوان کے ڈپٹی وزیر خارجہ ٹین چنگ کوانگ نے اس اعلان کے جواب میں کہا کہ وہ اپنے قومی وقار کے تحفظ کے لیے ناورو کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات ختم کر رہے ہیں۔
تائیوان کے صدارتی دفتر نے بھی بیجنگ پر سفارتی ظلم کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔
صدارتی دفتر کی ترجمان اولیویا لین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاں پوری دنیا تائیوان کو کامیاب انتخابات منعقد کروانے پر مبارکباد دے رہی ہے، وہاں چین نے ایک ایسے سفارتی جبر کا آغاز کردیا ہے جو جمہوری اقدار کے خلاف انتقامی کارروائی ہے اور ایک مستحکم بین الاقوامی نظام کو چیلنج کرتا ہے۔