اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری 7 روزہ جنگ بندی ختم ہوتے ہی اسرائیلی فوج نے غزہ پر ایک بار پھر حملے شروع کردیئے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 109 فلسطینی قتل ہوچکے ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
فلسطینی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر متعدد فضائی حملے کئے۔ خان یونس کے مشرقی اور غزہ کے مغربی علاقے میں بھی بمباری کی گئی۔
فلسطینی وزارت صحت نے اسرائیل کی غزہ پر بمباری سے بچوں سمیت مزید 109 فلسطینی شہریوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے، حملوں میں درجنوں فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے فضاء، زمین اور سمندر سے غزہ کے مختلف حصوں پر بمباری کی اس دوران 200 سے زائد حملے کئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں ترک ٹی وی انادولو ایجنسی کا کیمرا مین بھی شہید ہوگیا، 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 72 صحافی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نےخان یونس کو خالی کرنے کی دھمکی دیدی، خان یونس پر فضاء سے پرچیاں پھینکی گئیں۔ جس میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ خان یونس وار زون ہے فوری خالی کریں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس کے شہریوں کو رفح کی جانب نقل مکانی کرنے کو کہا گیا ہے، شمالی غزہ سے بڑی تعداد میں پناہ گزین خان یونس منتقل ہوئے تھے۔
ترجمان حماس اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کا فیصلہ اسرائیل نے کیا، ثالثوں نے تین تجاویز دی تھیں جو حماس نے قبول کیں تاہم اسرائیل نے تینوں تجاویز کو مسترد کردیا تھا، جنگ بندی کیلئے ہماری سوچ اب بھی مثبت ہے۔
جنگ بندی کے دوران اسرائیلی حکام نے معاہدے کے مطابق 63 فلسطینی خواتین اور 147 بچوں کو رہا کیا، حماس کی جانب سے 105 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا۔
مصری حکام کے مطابق 2,781 امدادی ٹرک جنگ بندی کے دوران رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے۔