تہران کی اسلامی آزاد یونیورسٹی میں شعبہ سائنس اینڈ ریسرچ کے اندر ایک خاتون نے حجاب قوانین کے خلاف احتجاجا اپنا لباس اتار دیا
ایک ویڈیو میں خاتون اپنا زیر جامہ اتارتی دکھائی دے رہی ہیں اور پھر اس کے فوری بعد سادہ لباس والے ایجنٹ انہیں زبردستی حراست میں لیتے ہیں اور گاڑی میں انہیں دھکیلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
آزاد یونیورسٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ خاتون “ذہنی عارضے” میں مبتلا تھیں اور اسی وجہ سے انہیں نفسیاتی اسپتال” بھی لے جایا گیا تھا۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور کارکنان نے ایرانی حکام سے اپیل کی ہے کہ جس خاتون کو یونیورسٹی کے اندر اپنے کپڑے اتار دینے کے بعد برہنہ حالت میں گرفتار کیا گیا تھا، انہیں رہا کر دیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان کی رہائی کی اپیل کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ “ان کی رہائی تک، حکام کو انہیں تشدد اور دیگر ناروا سلوک سے بچانا چاہیے، اور خاندان اور وکیل تک بھی رسائی کو یقینی بنانا چاہیے۔”
اس نے مزید کہا کہ “گرفتاری کے دوران ان کے خلاف مار پیٹ اور جنسی تشدد کے الزامات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی بھی ضرورت ہے۔ ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہيے۔”
ایران کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ، مائی ساتو نے اس واقعے کی فوٹیج سوشل میڈيا ایکس پر پوسٹ کی اور لکھا کہ وہ “حکام کے رد عمل سمیت اس واقعے کی قریب سے نگرانی کریں گی۔