اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کے انٹیلیجنس کمانڈر علی حسین ہزیما کے ہمراہ تنظیم کے مرکزی انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر پر حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ ہاشم صفی الدین برسوں سے ’اسرئیل پر حملے‘ کروا رہے تھے اور وہ حزب اللہ میں ’فیصلہ سازی کے عمل‘ میں بھی شریک تھے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے گذشتہ مہینے مارے جانے والے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین کو تقریباً تین ہفتوں پہلے ایک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ہاشم صفی الدین لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوب میں نواحی علاقے میں مارے گئے تھے۔
لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ نے تاحال ہاشم صفی الدین کی ہلاکت کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے۔
خیال رہے حزب اللہ کے پچھلے سربراہ حسن نصراللہ 27 ستمبر کو بیروت میں ہی ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
حزب اللہ کے عہدیداروں نے اس سے قبل کہا تھا کہ 4 اکتوبر کو بیروت کے ایئرپورٹ کے قریب فضائی حملوں کے بعد ان کا ہاشم صفی الدین سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
خیال رہے ہاشم صفی الدین کو سنہ 2017 میں امریکہ اور سعودی عرب نے ’عالمی دہشتگرد‘ قرار دیا تھا۔
وہ حسن نصر اللہ کے کزن تھے اور انھوں نے دینی تعلیم ایران سے حاصل کی تھی۔ ان کے بیٹے نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سابق سربراہ قاسم سلیمانی کی بیٹی سے شادی کی تھی۔
واضح رہے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے ہی حماس اور اسرائیل کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں لیکن اسرائیل نے لبنان پر باقاعدہ حملے غزہ میں جنگ شروع ہونے کے تقریباً ایک برس بعد کیے۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ ایک برس میں کم از کم دو ہزار 464 لبنانی شہری ہلاک اور 12 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔