ایک باوثوق اسرائیلی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز لبنان میں سیکڑوں افراد کے پاس موجود وائرلیس مواصلاتی ڈیوائس’پیجر‘ میں ہونے والے دھماکوں کےپیچھے اسرائیل کے خفیہ ادارے ’موساد‘ کا ہاتھ ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا کہ یہ آپریشن، جس میں لبنان بھر میں تقریباً 3000 لوگ زخمی ہوئے اسرائیلی انٹیلی جنس سروس، موساد اور اسرائیلی فوج کے درمیان مشترکہ آپریشن کا نتیجہ تھا۔
ایک اسرائیلی ذریعے نے پہلے اطلاع دی تھی کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ اپنی لڑائی کو ایک نئے مرحلے تک لے جانے کے لیے مواصلاتی آلات کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تل ابیب نے حملے سے قبل واشنگٹن کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
’ایکسیس‘نیوز ویب سائٹ کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا کہ لبنان میں مواصلاتی آلات کو اڑانے کے آپریشن کی منظوری اس ہفتے بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت کے سینیر اراکین اور سکیورٹی سروسز کے سربراہوں کے درمیان ہونے والی سکیورٹی میٹنگوں کے دوران دی گئی تھی۔
حزب اللہ اور لبنانی حکومت نے اس حملے کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا۔ جب کہ تل ابیب کی جانب سے اس پر کوئی باضابطہ رد عمل سامنےنہیں آیا۔
خیال رہے کہ حزب اللہ کو حیران کرنے دینے والے ان دھماکوں کے نتیجے میں ایک درجن کےقریب لوگ ہلاک اور تین ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوگئے تھے۔