اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنسز میں بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اس موقع پر حسن اور حسین نواز کی جانب سے قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ کے علاوہ ان کے پلیڈر رانا محمد عرفان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ بریت کی درخواست پر آپ کی رپورٹ آنی تھی، جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول نے بتایا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ رکاوٹ نہیں، عدالت اس کیس کا فیصلہ کرسکتی ہے۔
عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول سے مکالمہ کیا کہ ہم آپ کا بیان ریکارڈ کرلیتے ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول نے عدالت کو بتایا کہ آپ میرا بیان ریکارڈ کرلیں، یہ کیس نیب ترامیم سے متعلق نہیں ہے، اس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کی حد تک فیصلہ بھی کر چکی ہے۔
اظہر مقبول نے مؤقف اپنایا کہ مریم نواز کی بریت کے خلاف ہم نے اپیل دائر نہیں کی تھی، حسن، حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے، حسن نواز اور حسین نواز کے کیسز میں مرکزی ملزمان بری ہو چکے ہیں۔
بعدازاں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول کا موقف سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سناتے ہوئے حسن اور حسین نواز کو ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں بری کر دیا۔