قطر میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف غزہ جنگ بندی معاہدے کے مسودے پر متفق ہوگئے۔
مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے۔
معاہدے میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل۔
معاہدے کے تحت 5 یرغمالی جنگ بندی کے پہلے روز اور 5 جنگ بندی کے 60 ویں روز رہا ہوں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت دیں گے۔
مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے روز سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔
امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے معاہدے کا مسودہ منظوری کے لیے اسرائیل کوبھیج دیا ہے۔
حماس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ حماس نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے، جو تحریک کو ثالثوں کے ذریعے موصول ہوئی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس معاہدے میں شامل ہے کہ 70 دن کی جنگ بندی ہوگی جس کے بدلے حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو دو مراحل میں رہا کرے گی، اور اس جنگ بندی کے دوران مستقل جنگ بندی کے لیے امریکی ضمانتوں کے ساتھ مذاکرات شروع ہوں گے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نئی جنگ بندی تجاویز مسترد کر دی ہیں، اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت ایسی تجاویز کو قبول نہیں کرسکتی، حماس جنگ بندی میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی، غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں