امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں کوئی بھی بات چیت صرف اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ایونٹ میں جوبائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کی حمایت کریں گے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں ان یرغمالیوں کو رہا کرانا چاہیے اور پھر ہم بات کر سکتے ہیں۔
جو بائیڈن کا یہ بیان اس کے فوراً بعد سامنے آیا جب حماس نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل سے اغوا کی گئی مزید دو خواتین کو رہا کر دیا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ”ایکس“ پر کہا کہ وہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے دو اسرائیلی شہریوں کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور غزہ میں باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے بھی ہر ممکن کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ بعض یورپی ممالک غزہ میں جنگ بندی چاہتے ہیں۔ مگر یہ جنگ بندی کی گئی تو اس کا فائدہ حماس کو ہو گا۔