حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
جمعے کے روز دوحہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے کہا کہ اگر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی کوئی تجویز پیش کی جاتی ہے اور اسرائیل اس کا احترام کرتا ہے تو حماس جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
باسم نعیم نے مزید کہا ہم امریکی انتظامیہ اور ٹرمپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی حکومت پر زور دیں کہ وہ حملے بند کرے۔
ڈاکٹر باسم نعیم نے بتایا کہ دو جولائی کو دونوں متحارب فریقوں کے درمیان آخری مرتبہ ایک معاہدے کا مسودہ مذاکرات کی میز پر تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کی تمام تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور میرے خیال میں ہم جنگ بندی کے معاہدے کے قریب تھے جو اس جنگ کو ختم کر سکتا ہے اور جس کے تحت مستقل جنگ بندی، مکمل انخلا اور قیدیوں کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔ بدقسمتی سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوسری جانب جانے کو ترجیح دی
انہوں نے کہا کہ حماس کو سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کا افسوس نہیں ہے۔ اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے اور اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا جس میں 43 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہوئے۔
ڈاکٹر باسم نعیم کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں ’بڑی نسل کشی‘ کا مرتکب ہے۔ جب ان سے سات اکتوبر کے حملے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اسے ’اپنے دفاع کا اقدام‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ متاثرین پر حملہ آور کے جرائم کا الزام لگا رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر باسم نعیم نے کہا کہ ’میں حماس کا رکن ہوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں ایک معصوم فلسطینی شہری ہوں کیونکہ مجھے آزاد اور باوقار زندگی گزارنے کا حق ہے اور مجھے اپنے دفاع، اپنے خاندان کے دفاع کا حق حاصل ہے۔‘
حماس کی جانب سے یہ بیان جمعے کو ایسے وقت آیا جب غزہ پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں۔ وسطی شہر دیر البلاح کے رہائیشی رات بھر ملبے سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو تلاش کرتے رہے۔
اسرائیل نے حماس کے اس بیان پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے قطرنے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ بند کروانے اور اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کی بالواسطہ بات چیت میں اپنی معاونت ختم کر رہا ہے۔