فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنی شرائط مذاکرات کاروں اور امریکہ کو پیش کی ہیں۔
ان شرائط میں اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تجویز بھی شامل ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں اسرائیلی عورتیں، بچے، بوڑھے اور بیمار یرغمالی رہا کیے جائیں گے جن کے بدلے 700 سے ایک ہزار فلسطینی قیدی رہا کروائے جائیں گے۔
حماس نے معاہدے کی نئی تجاویز میں مستقل جنگ بندی کی شرط بھی رکھی ہے۔
فلسطینی تنظیم کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سے قیدیوں کی مکمل طور پر رہائی دوسرے مرحلے میں کی جانی چاہیے۔
حماس کے مطالبات میں مستقل جنگ بندی، اسرائیل کا غزہ کی پٹی سے انخلا، پناہ گزینوں کی اپنے گھروں کو واپسی اور غزہ میں امداد کا بلا روک ٹوک داخلہ شامل ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مصر اور قطر مصالحت کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حماس کا الزام ہے کہ جنگ بندی کے مذاکرات گزشتہ چند ہفتوں سے اس لیے ناکام ہو رہے ہیں کیوں کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم اس کے مطالبات ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔