فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب جمع کرادیا جس میں غزہ میں مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حماس نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر ثالثوں کو جواب دے دیا ہے۔
حماس کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو دیے گئے جواب میں جنگ بندی کا مطالبہ شامل ہے۔
حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کے تحت وہ 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کریں گے اور 10 لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کریں گے جس کے بعد صہیونی ریاست متعدد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جب کہ یہ فلسطینی گروپ کی جانب سے یہ بات اسٹیو وٹکوف کی تجویز سے مطابقت رکھتی ہے۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہنا تھا کہ یہ تجویز مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا اور ہمارے عوام وخاندانوں کے لیے امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مقصد رکھتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی صدر کو یہ جواب ’طویل مشاورت کے بعد‘ دیا گیا ہے۔
بیان میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ حماس نے اس تجویز میں کوئی تبدیلی مانگی ہے، تاہم بات چیت سے واقف ایک فلسطینی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس نے کچھ ترامیم کی خواہش ظاہر کی ہے، تاہم اس کا جواب مثبت تھا۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم کے آفس نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی پیش کردہ تجویز کو قبول کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل کے حملوں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں اور علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔