فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کے ساتھ مزید مذاکرات سے انکار کر دیا۔
حماس کے عہدیدار باسیم نعیم نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ثالثوں کے ذریعے جنگ بندی کے مزید اقدامات پر مذاکرات اس وقت تک نہیں ہوں گے جب تک فلسطینی قیدیوں کو معاہدے کے مطابق رہا نہیں کیا جاتا۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسیم نعیم نے بتایا کہ دشمن کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات، جو ثالثوں کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، تب تک ممکن نہیں جب تک معاہدے کے تحت طے شدہ 620 فلسطینی قیدی رہا نہیں کیے جاتے، جنہیں ہفتے کے روز 6 اسرائیلی قیدیوں اور 4 لاشوں کے بدلے آزاد کیا جانا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثالثوں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ دشمن معاہدے کی شرائط پر عمل کرے، جیسا کہ طے شدہ معاہدے میں درج ہے۔
واضح رہے کہ حماس نے ہفتے کو جنگ بندی معاہدے کے تحت 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا جس کے بدلے اسرائیل کو بھی 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا مگر اسرائیلی وزیراعظم نے فسلطینی قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کردیا تھا۔
اسرائیل نے اتوار کو طے شدہ سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حماس ان کی شرائط پوری نہیں کرتی، انہیں آزاد نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے 600 فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اس کی وجہ حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ ’وحشیانہ سلوک‘ کو قرار دیا ہے۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے ایک بیان میں کہا کہ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر فلسطینی مسلح تنظیم کی جانب سے کیے گئے سلوک کے جواب میں مناسب ردعمل ہے۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ وہ اسرائیل کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہیں، چاہے وہ حماس کے بارے میں کوئی بھی اقدام کرے۔