پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نےالزام عائد کیا ہے کہ حملہ آوروں کا ٹارگٹ ان کی گردن تھی، پوری منصوبہ بندی سے حملہ کیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ ان کا زخم بھر جائے گا،لیکن فردواحد کی آمریت میں ملک پر لگے زخم نہیں بھریں گے۔
رؤف حسن نے کہا کہ جمہوریت کے دھوئیں کے پیچھے فرد واحد کی آمریت قائم ہے، تمام تر جبر کے باوجود پی ٹی آئی اور عوامی حمایت کو ختم نہیں کیا جاسکا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے ہمارے خلاف جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے، جنوبی ایشیا میں ایسا ظلم کہیں نہ ہوا جو پاکستان میں ہوا، ہماری حکومت گرانےکے بعد پی ٹی آئی پر جو ظلم ہوئے اس کی مثال نہیں ملتی۔
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ہماری درخواست کے باوجود جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا گیا، ہم اس ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں، عوام نے پی ٹی آئی کو دوتہائی اکثریت دی، پی ٹی آئی پر مظالم ہوئے اور ہماری اکثریت چھینی گئی، ہمارے لوگوں کو گرفتار اور اغوا کیا گیا، تمام ہتھکنڈے اپنائے گئے کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنی وفاداری بدلیں، تمام کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی کو ختم نہیں کیا جاسکا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ مجھے بتائیں کہاں آنا ہے، میرے سینے میں گولی مار دیں، آج نہیں توکل ان کو اڈیالہ میں بیٹھے شخص سے بات کرنا ہوگی، میرے ساتھ جو ہوا وہ کچھ نہیں میرے ساتھ والوں کے ساتھ بہت کچھ ہوا۔
رؤف حسن نے گزشتہ روز اپنے اوپر ہوئے حملے پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ تین دن پہلے بھی یہ لوگ میری طرف آئے تھے، انہوں نے مجھے گالیاں بھی دیں اور دھمکیاں بھی دیں ، حملہ آور کہتے رہے کہ ہم آپ کے پیچھے ہیں، حملہ آوروں کا مقصد تھا کہ میرا گلہ کاٹ دیں، زخم ٹھیک ہوجائے گا شاید نظر بھی نہ آئے، سوال میری زندگی کا نہیں پوری ریاست کا ہے، ریاست کو بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے۔
اس کے علاہ پریس کانفرنس میں عمر ایوب نے اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں درج ایف آئی آر مسترد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اسلام آباد پولیس کی کیس کو خراب کرنے کی کوشش ہے، عدالت رؤف حسن حملہ کیس پر جوڈیشل کمیشن بنانے۔
خیال رہےکہ رؤف حسن پر حملےکا مقدمہ نامعلوم خواجہ سراؤں کے خلاف تھانہ آبپارہ میں رؤف حسن کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، مقدمے میں اقدام قتل اور جان سے مارنے کی دھمکیوں سمیت دیگر الزامات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق رؤف حسن ٹی وی پروگرام میں شرکت کے بعد پارکنگ کی طرف جا رہے تھے تو حملہ ہوا، بظاہر خواجہ سرا نظر آنے والے شخص نے روک کر حملہ کیا اور اسی دوران مزید 3 خواجہ سرا جیسے افراد آگئے اور جان لیوا حملہ کیا۔