پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ تشدد کو جواز بنا کر اُسے انسانی حقوق کا نام دینا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، حکومت قوانین کے تحت کسی پر پابندی لگا سکتی اور اُسے ختم کرسکتی ہے۔
کوئٹہ میں طلبا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ تشدد کو جواز کی بنیاد پر تسلیم کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ ریاست کرے گی، کالعدم تنظیم کے لوگ تشدد اور قتل و غارت کرتے تھے، بی ایل اے اور بی ایل ایف بھی یہی کرتی ہے۔
نگراں وزیر اعظم نے مبینہ مقابلے میں ہلاک نوجوان بالاچ کا نام لیے بغیر کہا کہ ابھی ایک شخص ہلاک ہوا جس کی تحقیقات ہورہی ہیں مگر کوسٹل ہائی وے پر 15 لوگ جل گئے تھے، اُن پر کسی نے آواز نہیں اٹھائی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ رحیم یار خان سے مزدور آئے تھے، انہیں حفاظت کیلیے تھانے میں رکھا گیا تھا، دہشتگردوں نے پولیس اور مزدوروں کو قتل کیا مگر کسی نے اُس واقعے پر انسانی حقوق کی آواز نہیں اٹھائی، کیا انسانی حقوق کیلیے مخصوص ہونا ضروری ہے؟۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ قوانین کے تحت ہم کسی پر پابندی لگا سکتے اور ختم کرسکتے ہیں، نہ ہم ولن ہیں اور نہ ہی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ہیرو ہیں۔