پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ریاست نے پراپرٹی ٹائیکون اور بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر (اَن ٹچ ایبل) ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔ ان کے جتنے بھی کاروبار ہیں پاکستان کے اندر، اس میں حکومتی سطح پر ان کو ملک واپس لانے پر بھی کام کیا جائے گا، ہمارا متحدہ عرب امارات کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہے۔
وزیر دفاع نے بحریہ ٹاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’30 سال تک یہ سلسلہ چلتا رہا ہے، ایک شخص نے پورے پاکستان میں جو زمینیں خریدی ہیں، سوسائٹیوں کی منظوریاں لی ہیں، اس معاملے میں کئی پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں، ملک بھرمیں بننے والے بحریہ ٹاؤنز کی ٹرانزیکشنز غیر قانونی ہیں، یتیموں، بیواؤں اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کیے گئے، اب وہ وقت چلا گیا جب ملک ریاض پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’القادر ٹرسٹ کو حسن نواز کے کیس سے جوڑا جا رہا ہے، حسن نواز کی پراپرٹی کی بھی این سی اے (نیشنل کرائم ایجنسی) نے تحقیقات کیں، حسن نواز والے معاملے کی تحقیقات میں کچھ نہیں چھپایا گیا، یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ انہیں کسی قسم کا ریلیف ملے گا، ملک ریاض کو پاکستان لایا جائے گا اور ان پر تمام مقدمات چلائے جائیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر کوئی پاکستانی ملک سے باہر بھی بحریہ ٹاؤن کے کسی منصوبے میں پیسہ لگاتا ہے، تو اسے بھی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کا پیسہ ڈوب جائے گا۔
ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے میڈیا کوریج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کے حوالے سے ہمارا میڈیا دوہرے معیار کا شکار ہے۔ میڈیا جس شخص کا نام لینے کی جرات نہیں کرسکتا تھا، اب احتساب کا سلسلہ وہاں تک بھی پہنچ گیا، عوامی مسائل پر فوکس کے لے میڈیا 10 سیکنڈ کا پیغام نہیں چلا سکتا، لیکن دوسروں پر کیچڑ اچھالتا رہتا ہے، خود بہت سے میڈیا مالکان کا دامن صاف نہیں۔