حکومت نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کیس دائر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے پیر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ تحریکِ انصاف پر پابندی کی کابینہ سے منظوری کے بعد معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھیجا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف ایسے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جس بنا پر اس پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ پاکستان اور پی ٹی آئی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس، نو مئی کے واقعات، سائفر کے استعمال سے بین الاقوامی تعلقات متاثر کرنے اور پارٹی کی ملک مخالف سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی کارروائی کی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحادیوں سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔ درخواست میں قانون سقم سمیت دیگر سوالات اٹھائے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سوال اٹھایا جائے گا کہ جو جماعت عدالت کے سامنے فریق ہی نہیں تھی اسے کیوں ریلیف دیا گیا۔ آئین کی تشریح کرنے کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے لیکن کیا آئین میں ترمیم کا اختیار قومی اسمبلی کو نہیں ہے؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جمعے کو کثرتِ رائے سے مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھنے کے فیصلے کو کالعدم کردیا تھا۔
سپریم کورٹ کے 13 رکنی بینچ میں سے آٹھ ججز نے اپنے فیصلے میں تحریکِ انصاف کو مخصوص نشستوں کا حق دار قرار دیا تھا۔