اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس شہر کے ارد گرد چار روز تک جاری رہنے والی شدید لڑائی کے دوران ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
دوسری طرف اس علاقے میں اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں اور باقیات نکالنے کا آپریشن جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور [OCHA] نے کہا ہے کہ خان یونس کے علاقے میں حالیہ “شدید لڑائی” میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے نو ماہ بعد غزہ بھر میں داخلی نقل مکانی کی نئی لہریں پیدا ہوئیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد” وسطی اور مشرقی خان یونس سے پیر اور جمعرات کی درمیانی شب بے گھر ہوئے، جب کہ سینکڑوں دیگر لوگ اب بھی مشرقی خان یونس میں پھنسے ہوئے ہیں”۔
پیر کے روز اسرائیلی فوج نے جنوبی شہر کے کچھ حصوں کو خالی کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس نے اعلان کیا کہ اس کی افواج وہاں زبردستی کام کریں گی۔ تاہم ساتھ ہی فوج نے علاقے کو محفوظ قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں کو اس طرف نقل مکانی کے احکامات دیے تھے۔
بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے خان یونس میں آپریشن کے دوران پانچ افراد کی لاشیں برآمد کرنے کا اعلان کیا، جن میں ایک خاتون اور دو فوجی شامل ہیں۔ یہ تمام افراد اسرائیل پر حماس کے حملے کے دوران مارے گئے تھے اور انہیں غزہ کی پٹی منتقل کر دیا گیا تھا۔
اس ہفتے خان یونس میں حالیہ لڑائیوں کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز کہا کہ اس کی افواج نے شہر میں تقریباً 100 جنگجوؤں کو ختم کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے کہا کہ قیدیوں کی لاشیں زیر زمین چھپی سرنگوں اور دیواروں سے برآمد ہوئی ہیں۔
ہیلیوی نے اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا کہ ان کی افواج “ماضی میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کے قریب تھیں اور ہمیں اس ہفتے تک یہ نہیں معلوم تھا کہ ان تک کیسے پہنچیں”۔
عینی شاہدین اور ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ مشرقی خان یونس کے ارد گرد جمعہ کو پرتشدد لڑائیاں جاری رہیں۔ سول ڈیفنس نے بتایا کہ بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق غزہ کے 2.4 ملین افراد کی اکثریت لڑائی کی وجہ سے کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکی ہے۔