خواتین کے عالمی دن پر پِدر شاہی نظام کے خلاف مزاحمت اور نئی صُبح کی امید لئے پاکستان کے مختلف شہروں میں ‘عورت مارچ’ کا انعقاد کیا گیا
اسلام آباد، لاہور ملتان اور کراچی کے مارچ میں شامل خواتین نے پوسٹرز کی صورت اپنے مطالبات پیش کیے۔
اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے عورت مارچ کے شرکا اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔پولیس نے شرکا کو آگے بڑھنے سے روک دیا اور خار دار تاریں لگادیں۔مارچ کے شرکا نے شدید نعرے بازی کی اور خاردار تاریں ہٹادیں۔
وفاقی دارالحکومت میں مارچ میں شریک خواتین نے فلسطین کے حق میں نعرے بازی بھی کی
کراچی کے فریئرہال میں ظلم و زیادتی کا شکار اور قتل کی گئی خواتین اور مورتوں کی یاد میں علامتی قبرستان بنایا گیا۔ اسرائیل کے ہاتھوں مارے گئے فلسطینوں کی قبروں کی ڈمی بھی بنائی گئیں۔
ٹرانسجینڈر کمیونٹی نے بھی عورت مارچ میں بھرپور شرکت کی ۔ رکن سٹی کونسل کراچی خواجہ سرا شہزادی رائے نے اظہار خیال کرتے ہوئے عزت تو دینی پڑے گی کا نعرہ لگادیا۔
عورت مارچ میں میرا جسم میری مرضی، میرے کپڑے میری مرضی اور میرا صنف میری مرضی کے پوسٹرز بھی وائرل ہوئے
لاہور میں عور ت مارچ کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ خواتین کو ان کے سیاسی، سماجی اور معاشی حقوق دیے جائیں، کم عمری میں شادی پر پابندی کے قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
مارچ میں مُلا پڑھاؤ۔ عورت بجاؤ اور حلوہ لکھے پوسٹرز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے۔
پدر شاہی کا علامتی مسجمہ بھی رکھا گیا جس کو شرکاء نے نشانہ بازی کی اور مارچ کے آخر میں جلا کر پدر شاہی نظام سے آزادی کااظہار کیا