افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ پاک افغان سرحد کے قریب کنج علیزئی کے علاقے میں پیش آیا جہاں مسلح افراد نے ایک پہاڑی علاقے اور سڑک پر موجود لوگوں پر فائرنگ کی۔
کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے بتایا کہ حالیہ تصادم کا آغاز اس وقت ہوا جب نہ معلوم مسلح افراد نے ایک بڑے قبائلی رہنما اعجاز حسین پر فائرنگ کی جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کے بعد ضلع کے کنج علی زئی علاقے میں مسافروں کے قافلے پر حملہ ہوا، جس میں 15 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوئے۔‘
کرم کے ضلعی پولیس افسر کے دفتر میں موجود اہلکاروں نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود کا کہنا ہے کہ پولیس آمدورفت اور حالات معمول پر لانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
افغانستان سے ملحقہ کرم کے اس قبائلی ضلع میں اہلِ سنت اور اہل تشیع مکتبہ فکر کے قبائل آباد ہیں اور دونوں فرقوں کے درمیان زمینی تنازعات کشیدگی کا باعث بنتے رہے ہیں۔
کرم میں اگست سے لے کر اب تک مبینہ فرقہ وارانہ کشیدگی کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ ستمبر میں لگ بھگ ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تصادم کے بعد جنگ بندی ہوئی تھی۔
ستمبر کے دوران اہل تشیع اور سنی قبائل کے درمیان تصادم میں 45 افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے تھے جب کہ اگست میں ہونے والے تصادم میں 90 افراد ہلاک اور 170 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔