پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ مسترد کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزرا اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شریک ہوئے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پرغورکیاگیا۔کونسل نئی نہریں نکالنے کے منصوبے پر حکومت سندھ کے ایجنڈا آئٹم پر غور کیا۔
مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنےکا منصوبہ مسترد کردیا۔کونسل نے کینالز سے متعلق ایکنک کا 7 فروری کا فیصلہ مسترد کیا، معاملہ دوبارہ ارسا کو بھجوایا جائےگا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا52 واں اجلاس ہوا۔کونسل نے پہلگام حملےکےبعد بھارتی یکطرفہ غیرقانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی۔ کونسل نے ممکنہ بھارتی جارحیتاور مس ایڈونچر کے تناظر میں ملک و قوم کے لیے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیرکوئی نیا نہری منصوبہ شروع نہیں کیا جائےگا، تمام صوبوں کےدرمیان مفاہمت کے بغیر وفاقی حکومت اس سلسلے میں مزید پیشرفت نہیں کرےگی۔
اعلامیے کے مطابق وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے مل کر زرعی پالیسی کا روڈ میپ تیارکر رہی ہے، حکومت ملک میں آبی وسائل کےانتظامی ڈھانچےکی ترقی کے لیےطویل المدتی متفقہ روڈمیپ تیار کر رہی ہے، تمام صوبوں کے پانی کے حقوق1991کے پانی کی تقسیم کے معاہدے میں محفوظ ہیں، یہ حقوق2018کی پانی پالیسی میں فریقین کی رضامندی کے ساتھ محفوظ کیے گئے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبوں کے تحفظات دورکرنے اور غذائی وماحولیاتی سلامتی کویقینی بنانےکے لیے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے، کمیٹی میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی، کمیٹی طویل المدتی زرعی اور صوبوں کی آبی ضروریات کے حل تجویز کرے گی، تجویز کیے گئے حل دونوں متفقہ دستاویزات کے مطابق ہوں گے، نئی نہروں کی تعمیرکےلیے7فروری 2024 کوایکنک کی منظوری کو واپس لیا جائے گا، 17 جنوری 2024 کےاجلاس میں اس سے متعلق ارساکا سرٹیفکیٹ واپس لیاجائےگا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پانی ایک قیمتی اثاثہ ہے، آئین سازوں نےلازمی قرار دیا ہےکہ پانی سے متعلق تنازعات افہام وتفہیم سے حل کیے جائیں،کسی بھی صوبےکے تحفظات کو تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے دورکیا جائےگا، سندھ طاس معاہدےکی معطلی اور پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنےآبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔