پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنگ میں دشمن کو ایسا تھپڑ رسید کیا جسے وہ بھول نہیں سکےگا، ہم نےجنگ جیت لی مگر ہم امن چاہتے ہیں تاکہ یہ خطہ بھی باقی دنیا کی طرح ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرے۔
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں فتح پر یوم تشکر کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے دعوی کیا کہ ہم نے بھارت کے چھ جہاز گرائے ، وہ خو د کو جنوبی ایشیا میں تھانیدار سمجھتا تھا، وہ یہ سمجھتا تھا کہ پاکستان اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اِسی پاکستان کے شاہینوں نے جھپٹ جھپٹ کر ان کے رافیل بھی گرائے، اور مگ بھی، اور اسے ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ قیامت تک وہ اس خواب سے نکل نہیں سکے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے ایئرچیف اور ان کے شاہینوں نے جس طرح ملک میں تیار کردہ ٹیکنالوجی کو چینی طیاروں کے ساتھ استعمال کیا اس سے دنیا کے ہوش اڑگئے اور دوستوں کا اعتماد آسمان سے باتیں کرنے لگا، امریکہ سے لے کر جاپان تک اور ہر جگہ آج یہ بات ہورہی ہے کہ پاکستان کی افواج نےکس طرح خاموشی سے یہ صلاحیت کرلی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری مخلصانہ پیشکش کو دشمن نے ٹھکرایا ہے جس میں ہم نے کہاتھا کہ ایک عالمی تحقیقاتی کمیٹی بناتے ہیں جو پوری تحقیقات کےبعد دنیا کو حقائق بتادے گی، مگر دشمن نے انتہائی تحکمانہ انداز میں، غرور کے نشے میں بدمست ہوکر پاکستان پر حملہ کردیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا جن میں چھ سالہ بچہ بھی شہید ہوا، مائیں، بہنیں، بزرگ اور جوان شہید ہوئے، اور دشمن نے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جاکر حملہ آور ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل عاصم منیرنے مجھ سے کہا کہ اجازت دیں کہ دشمن کے منہ پر ہم ایسا تھپڑ رسید کریں گے کہ وہ عمر بھر یاد رکھے گا، اور پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح پٹھان کوٹ، ادھم پور اور دوسرے مقامات پر ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں نے حملے کیے اور دشمن کو سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کا پھر مجھے فون آیا اور کہا کہ ہم نے دشمن کو بھرپور جواب دے دیا ہے اور اب ہم سے سیز فائر کرنے کی درخواست کی جارہی ہے، میں نے کہا کہ اس سے بڑی عزت کی کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ نے دشمن کو سیزفائر پر مجبور کردیا ہے، میں نے کہا کہ آپ سیزفائر کی پیشکش کو قبول کرلیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں تمام سفرا کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ جو پہلگام کے واقعے پر پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے جواب میں پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑے رہے، اور میں ان تمام دوست ممالک کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے جنگ بندی کی صورت میں اس خطے میں امن کے فروغ میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جراتمندانہ لیڈرشپ اور جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کے ان کے ویژن پر شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں دنیا کے اس خطے میں ہولناک جنگ کا خطرہ ٹل گیا، خدانخواستہ اگر جنگ بڑھ جاتی اور ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچ جاتی تو تصور کیجیے کہ ایک ارب 60 کروڑ لوگوں میں سے کون یہ بتانے کے لیے زندہ بچتا کہ کیا ہوا تھا۔