اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں لگ بھگ 20 فیصد خوراک ضائع ہو جاتی ہے، ایسا اکثر ناقص منصوبہ بندی یا اسراف کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ کئی بار فریج تک رسائی نہ ہونے سے بھی ایسا ہوتا ہے۔
یو این فوڈ ویسٹ انڈیکس نامی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضائع کی جانے والی خوراک کی سالانہ مالیت ایک ہزار ارب ڈالرز ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہر سال ایک ارب ٹن خوراک ضائع کی جاتی ہے جس کا 60 فیصد حصہ گھروں میں پھینکا جاتا ہے۔
فوڈ سروسز 28 فیصد جبکہ ریٹیل سیکٹر میں 12 فیصد خوراک کا ضیاع ہوتا ہے۔
اس میں فصلوں کی کاشت سے مارکیٹ تک پہنچانے کے عمل کے دوران ضائع ہونے والی 13 فیصد خوراک شامل نہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ نہ صرف قدرتی وسائل کا ضیاع ہے بلکہ اس سے موسمیاتی اور حیاتیاتی تنوع کے بحرانوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، کیونکہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی ڈائریکٹر Inger Andersen نے یہ رپورٹ مرتب کی۔
انہوں نے بتایا کہ خوراک کا ضیاع ایک عالمی المیہ ہے اور اس حقیقت کے متضاد ہے کہ ایک تہائی افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اوسطاً ہر فرد سالانہ 79 کلو گرام خوراک کو ضائع کرتا ہے، مگر کچھ ممالک جیسے برطانیہ، آسٹریلیا، انڈونیشیا، میکسیکو اور جنوبی افریقا میں اس کی روک تھام کے لیے کافی کام ہوا ہے۔
جاپان نے خوراک کے ضیاع کو ایک تہائی حد تک کم کیا ہے