انڈیا کی ریاست منی پور میں پولیس کی جانب سے دو قبائلی خواتین کو ہجوم کےحوالے کرنے کا انکشاف ہوا ہے
یہ واقعہ گذشتہ سال چار مئی کو ریاست منی پور میں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان کشیدگی کے آغاز میں پیش آیا تھا ۔
چارج شیٹ میں انڈیا کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو پتہ چلا کہ تشدد سے بچ کر فرار ہونے والی دو خواتین اور ایک مرد پولیس کی گاڑی کے اندر بیٹھے اور محفوظ مقام تک پہنچانے کے لیے ان سے مدد لینا چاہ رہے تھے۔
سی بی آئی نے چارج شیٹ میں کہا کہ ’وہ پولیس اہلکاروں سے بار بار مدد کی بھیک مانگتے رہے کہ وہ ان کی مدد کریں اور ہجوم کے حملے کے شکار ایک شخص کو بچائیں، لیکن ’پولیس نے ان کی مدد نہیں کی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جیسی (کار) کے ڈرائیور نے گاڑی چلائی اور تقریباً ہزار لوگوں کے پرتشدد ہجوم کے پاس اچانک گاڑی روک دی۔ متاثرہ مرد نے دوبارہ پولیس سے گاڑی اسٹارٹ کرنے کی درخواست کی، لیکن اسے خاموش رہنے کے لیے کہا گیا۔
’کچھ دیر بعد ایک پولیس اہلکار آیا اور اس نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ اس شخص کی سانس رک گئی ہے۔‘
اس کے بعد ہجوم نے گاڑی کے اندر سے ’ایک متاثرہ مرد اور دو خواتین‘ کو باہر نکالا جبکہ ’پولیس اہلکار متاثرین کو ہجوم کے ساتھ اکیلا چھوڑ کر موقعے سے چلے گئے۔‘
رپورٹ کے مطابق: ’انہوں (ہجوم) نے دونوں خواتین کے کپڑے پھاڑ دیئے اور مرد کو پیٹنا شروع کر دیا۔‘
ڈی جی پی راجیو سنگھ نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف ’محکمانہ کارروائی‘ کی گئی ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق سی بی آئی نے اس کیس میں چھ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ اور ایک جوان کے خلاف رپورٹ داخل کی۔
چارج شیٹ میں کہا گیا کہ ’تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ میتیوں اور کوکیوں کے درمیان نسلی جھڑپوں کا حصہ بننے والے ملزمان نے میتی برادری کے نامعلوم شرپسندوں کے ایک بڑے گروپ کے ساتھ مل کر تشدد، آتش زنی، جنسی حملے اور قتل سمیت کئی مجرمانہ کارروائیاں واضح ارادے کے ساتھ انجام دینے کی سازش کی تھی۔‘