پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر راولا کوٹ میں سینٹرل جیل پونچھ سے 19 قیدی فرار ہوگئے
خطرناک قیدیوں کے فرار کے بعد دوران شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندی ہے۔ پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور اسلام آباد پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
حکام کے بقول جیل سے فرار کا یہ واقعہ اتوار کو دن دو بجے پیش آیا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جیل کے اہلکار نے ایک قیدی کی درخواست پر بیرک کا گیٹ کھولا۔ فرار ہونے والے قیدیوں نے اس اہلکار کو قابو کرنے کے لیے سرخ مرچوں اور اسلحے کا استعمال کیا۔
پولیس نے قیدیوں کو روکنے کی بھی کوشش کی۔ اس دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک قیدی ہلاک بھی ہوا۔
فرار ہونے والے قیدیوں میں زیادہ تر قتل اور دیگر جرائم میں سزائے موت پانے والے قیدی شامل تھے۔
حکام کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ اینڈ سویپ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
ایس ایس پی پونچھ سردار ریاض مغل نے کہا کہ جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق فرار ہونے والے قیدیوں کی تلاش کے لیے پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جا رہی ہے۔ ضرورت پڑی تو قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں سے بھی مدد طلب کی جائے گی۔
رات گئے جاری کردہ ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق حکومت نے اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت نے قیدیوں کے فرار پر ممکنہ معاونت یا غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔
حکومت نے آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹانے کے علاوہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل پونچھ سمیت کم از کم آٹھ اہلکاروں کو گرفتار کیا ہے۔
حکام کو شبہ ہے کہ جیل سے فرار کا منصوبہ ماضی میں کالعدم جماعت الدعوة سے جڑے غازی شہزاد نامی شخص نے بنایا جس کو گزشتہ برس مئی میں دو ساتھیوں سمیت دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔