اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح حملہ ٹل سکتا ہےاگرحماس جنگ بندی کی تجویز منظور کرتے ہوئے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے۔
رپورٹ کے مطابق حماس مصر کی طرف پیش کردہ ایک نئے فریم ورک پر غور کر رہی ہے جس میں گروپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے بدلے اسرائیل سے اغوا کیے گئے 33 یرغمالیوں کو رہا کرے۔
فریم ورک جس پر اسرائیل نے جزوی اتفاق کیا ہے کے مطابق 20 سے 33 یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسرا مرحلہ میں “پائیدار امن کی بحالی” کے دوران باقی یرغمالیوں، اسیر اسرائیلی فوجیوں اور یرغمالیوں کی لاشوں کا مزید فلسطینی قیدیوں سے تبادلہ کیا جائے گا۔
مہینوں کے تعطل کے بعد، دونوں طرف سے معاہدہ جنگ کے خاتمے کی طرف ایک بڑا قدم ہو گا۔
اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے تو، اسرائیل غزہ کے جنوبی شہر رفح پر بڑے پیمانے پر زمینی حملہ کر سکتا ہے، جہاں 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ گزین ہیں۔
دوسری طرف حماس رہنما اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں مکمل جنگ بندی نہیں چاہتا۔ غزہ سے انخلا کےبارے میں سنجیدگی سے بات نہیں کر رہا ۔ اسرائیل غزہ پر تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
اسامہ حمدان نے امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف حملے روکنا فراخ دلی نہیں ،حملے بذات خود ایک جرم ہیں اور جرم کرنا بند کیا جائے،تو اسے اسرائیل کی فراخ دلی نہیں کہا جا سکتا۔