اسعودی عرب کے دورے میں امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ایک عہدہ دار نے یہودی ٹوپی ’کپہ‘ اتارنے کی درخواست مسترد کر دی
مذہبی آزادی کے نگران ادارے کے امریکی وفد نے بتایا کہ اس نے سعودی عرب کے اپنے دورے کو اس کے بعد مختصر کر دیا جب اس کے ایک رکن سے کہا گیا کہ وہ یہودیوں کی مخصوص ٹوپی یا ’کپہ‘ کو اپنے سر سے اتار دیں۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن نےکہا ہے کہ اس کا وفد یونیسکو کے عالمی ورثے کے ایک تاریخی قصبے دیریہ کے دورے پر ریاض کے قریب پہنچا تو مقامی حکام کی جانب سے کمیشن کے سر براہ آرتھوڈکس ربی ابراہام کوپر سے کپہ اتارنے کی درخواست کی گئی ۔
بیان میں کہا گیا کہ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے کوپر سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اس مقام پر اور اس وقت جب وہ عوام کے سامنے ہوں، ’کپہ‘ سر سے اتار دیں۔۔
کوپر نے کہا کہ سعودی عرب 2030 کے اپنے وژن کے تحت تبدیلی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ تاہم ایک ایسے وقت میں جب یہود دشمنی میں اضافہ ہو رہا ہے، مجھ سے اپنا کپہ اتارنے کی درخواست نے یو ایس سی آئی آر ایف کے لیے دورہ جاری رکھنا ناممکن بنا دیا ۔
یو ایس سی آئی آر ایف کے وائس چیئر ڈیوی نے اس واقعے کو ’حیران کن اور تکلیف دہ‘ قرار دیا۔ یہ حکومت کی جانب سے تبدیلی کے سرکاری بیانیے کی براہ راست نفی کرتا ہے۔
کمیشن نے کہا کہ یہ خاص طور پر اس لیے قابل افسوس ہے کہ یہ واقعہ مذہبی آزادیوں کو فروغ دینے والے ایک امریکی ادارے کے نمائندے کے ساتھ پیش آیا۔