روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک سے کہا کہ اگر وہ یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج بھیجتے ہیں تو وہ جوہری جنگ بھڑکانے کا خطرہ مول لیں گے
ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا کہ ماسکو کے پاس مغرب میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ہتھیار موجود ہیں۔
قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے 71 سالہ ولادیمیر پیوٹن نے اپنے اس الزام کو دہرایا کہ مغرب، روس کو کمزور کرنے پر تلا ہوا ہے اور کہا کہ مغربی رہنما یہ نہیں سمجھ رہے کہ روس کے اندرونی معاملات میں ان کی مداخلت کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔
ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ’مغربی ممالک کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ہمارے پاس ایسے ہتھیار بھی ہیں جو ان کی سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں، اس سے واقعی جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور تہذیب کی تباہی کے ساتھ تصادم کا خطرہ ہے، کیا وہ بات نہیں سمجھتے؟!‘
بظاہر ناراض نظر آنے والے ولادمیر پیوٹن نے مغربی سیاست دانوں کو مشورہ دیا کہ وہ نازی جرمنی کے ایڈولف ہٹلر اور فرانس کے نپولین بوناپارٹ جیسے لوگوں کی قسمت کو یاد کریں جنہوں نے ماضی میں روس پر ناکام حملہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن اب اس کے نتائج کہیں زیادہ المناک ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ سمجھتے ہیں کہ یہ (جنگ) ایک کارٹون ہے،‘ انہوں نے مغربی سیاست دانوں پر الزام لگایا کہ وہ بھول گئے ہیں کہ حقیقی جنگ کا کیا مطلب ہے کیونکہ انہوں نے گزشتہ تین دہائیوں میں روسیوں کی طرح سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا نہیں کیا۔