روس اور یوکرین نے سعودی عرب میں 3 روزہ امن مذاکرات کے بعد امریکہ کے ساتھ الگ الگ معاہدوں میں بحیرہ اسود میں بحری جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔
واشنگٹن نے معاہدوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام فریق پائیدار اور دیرپا امن کے لیے کام جاری رکھیں گے، جو ایک اہم تجارتی راستے کو دوبارہ کھول دے گا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ فریقین نے ایک دوسرے کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرنے پر پہلے سے طے شدہ پابندی کو نافذ کرنے کے لیے ’اقدامات کرنے‘ کا بھی عہد کیا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ بحری جنگ بندی کا اطلاق خوراک اور کھادوں کی تجارت کے خلاف متعدد پابندیوں کے خاتمے کے بعد ہی ہوگا۔
کریملن نے کہا کہ بحیرہ اسود کی جنگ بندی اس وقت تک نافذ العمل نہیں ہوگی جب تک کہ بین الاقوامی خوراک اور کھاد کی تجارت میں شامل روسی بینکوں، پروڈیوسروں اور برآمد کنندگان سے پابندیاں ختم نہیں کی جاتیں۔
روس کی جانب سے جن اقدامات کا مطالبہ کیا گیا، ان میں متعلقہ بینکوں کو سوئفٹ پے ادائیگی کے نظام سے دوبارہ منسلک کرنے، خوراک کی تجارت میں شامل روسی جھنڈے تلے جہازوں کی خدمات پر عائد پابندیاں اٹھانے اور خوراک کی پیداوار کے لیے درکار زرعی مشینری اور دیگر سامان کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔