روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین میں’ عبوری انتظامیہ’ قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عہد کیا ہے کہ روسی فوج یوکرینی فوجیوں کا ’ خاتمہ’ کر دے گی۔
جمعہ کے روز علی الصبح آرکٹک فورم کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ روس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام امریکہ، یورپ اور ماسکو کے اتحادیوں کے ساتھ یوکرین میں عبوری انتظامیہ قائم کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کر سکتا ہے۔
پوتن نےاپنے مطالبے کا جواز بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مطالبے پر عمل درآمد سے ایک جمہوری صدارتی انتخاب کا انعقاد ہوگا جس کے نتیجے میں ایک قابل حکومت اقتدار میں آئے گی جس کو عوام کا اعتماد حاصل ہوگا، اور پھر ان حکام کے ساتھ امن معاہدے پر مذاکرات شروع کیے جائیں گے اور جائز دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔
ماسکو نے زیلنسکی کے یوکرین کے حکمران کے طور پر برقرار رہنے پر بھی سوال اٹھایا ہے کیونکہ ان کی ابتدائی پانچ سالہ مدت مئی 2024 میں ختم ہو گئی تھی۔
ولادیمیر پوتن نے پورے تنازع کے دوران یوکرین پر جمہوری ملک نہ ہونے کا الزام لگایا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی صدر کے مطالبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مطالبے کا سبب ماسکو کا یہ سمجھنا ہے کہ یوکرینی لیڈرشپ فوج پر کنٹرول کھوچکی ہے اور، متعدد بار وہ یوکرینی فوج پر توانائی کی روسی تنصیاب پر حملے کی کوشش کے الزامات بھی عائد کرچکے ہیں۔