حجاب تنازع پر ایران پولیس کی زیر حراست ہلاک ہونیوالی 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی پہلی برسی کے موقع پر مغربی ممالک اور امریکی صدر جو بائیڈن نے نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
ایران میں حجاب کے معاملے پر زیرِ حراست ہلاک ہونے والی لڑکی مہسا امینی کی پہلی برسی کے موقع پر ملک بھر میں سیکیورٹی فورسز کو تعینات کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن کا کہنا ہے کہ ایران کے مغربی صوبے کردستان میں مہسا امینی کی جائے پیدائش پر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موجود ہے۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا نے 29 ایرانی شخصیات اور اداروں پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ یورپی یونین نے 4 ایرانی عہدیداروں کو بلیک لسٹ میں شامل کرلیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ایران کے عوام ہی اپنے ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں گے، امریکا ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے رہنے کے لیے پُرعزم ہے، جس میں اپنے مستقبل کی وکالت کرنے کی صلاحیت کی حمایت کے لیے وسائل فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
گزشتہ برس 16 ستمبر کو ایرانی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مہسا امینی پولیس کی حراست میں ہلاک ہوگئی تھیں جس کے بعد ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
مہسا امینی کی موت کے بعد مظاہروں میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔