عرب رہنماؤں نے جمعے کو ریاض میں ایک غیر رسمی اجلاس کے دوران ’فلسطینی کاز‘ اور غزہ میں تعمیر نو کے لیے مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق اس غیر رسمی اجلاس میں خلیجی ممالک، مصر اور اردن کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں مصر کی جانب سےٹرمپ پلان کے متبادل غزہ کی تعمیر نو کے لیے پیش کئے گئے ایک منصوبے پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
ذرائع کے مطابق مصر کے منصوبے کے تحت تین سالوں میں خلیجی اور دیگر عرب ممالک کی جانب سے 20 ارب ڈالر کی فنڈنگ کی تجویز شامل تھی، تاہم اس بارے میں کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
سعودی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق، اجلاس میں کیے گئے فیصلے 4 مارچ کو مصر میں ہونے والے عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد تمام رہنماؤں کی ایک تصویر جاری کی گئی اور ساتھ ہی بیان میں بتایا گیا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر ہونے والے اس اجلاس میں اردن کے شاہ عبداللہ اور ولی عہد حسین، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور ان کے قومی سلامتی کے مشیر، کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح اور بحرین کے ولی عہد سلمان بن حمد الخلیفہ نے شرکت کی۔
رہنماؤں نے مصر کی میزبانی میں چار مارچ کو ہونے والے عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کا خیرمقدم کیا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ غزہ پر کنٹرول کر کے اس کے 20 لاکھ سے زائد فلسطینی باشندوں کو مصر اور اردن منتقل کر دے۔ اس منصوبے پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا، اور عرب ممالک اس تجویز کو مسترد کر رہے ہیں۔