امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس نے جمعرات کو ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن کے دوران باضابطہ طور پر پارٹی کی طرف سے صدارتی نامزدگی قبول کر لی ہے۔
شکاگو میں چار روز تک جاری رہنے والے ڈیموکریٹک کنونشن کے آخری روز کاملا ہیرس اسٹیج پر آئیں تو ہال ان کے نام کے نعروں سے گونج اٹھا۔
کاملا ہیرس نے اپنے خطاب کے دوران ٹرمپ مخالف ری پبلکن سے اپیل کی کہ وہ پارٹی سے تعلق کو ایک طرف رکھتے ہوئے ٹرمپ کے مقابلے میں ان کی حمایت کریں۔
کاملا نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ آج مختلف سیاسی نظریات رکھنے والے لوگ میرا خطاب سن رہے ہیں، میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں اور وعدہ کرتی ہوں کہ میں تمام امریکیوں کی صدر ہوں گی اور میں امریکی اصولوں کے تحفظ، بنیادی حقوق، قانون کی بالادستی، شفاف انتخابات اور پرامن انتقالِ اقتدار کا وعدہ کرتی ہوں۔
کاملا ہیرس نے خطاب کے دوران ٹرمپ کا ذکر کرتے ہوئے ان کے مبینہ ارادے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیپٹل ہل پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملہ آوروں کو آزاد کر دیں گے، سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈالیں گے اور فوج کو امریکی شہریوں کے خلاف استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا اگر ہم نے انہیں دوبارہ اقتدار میں آنے دیا تو سوچیں وہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے پارٹی کی جانب سے اپنی نامزدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ عرصے کے دوران میں جس مقام پر پہنچی ہوں اس کی توقع نہیں تھی لیکن میرے لیے یہ سفر نیا نہیں ہے۔
کاملا ہیرس پہلی سیاہ فام خاتون اور پہلی ایشیائی ہیں جنہوں نے امریکہ کی ایک بڑی سیاسی جماعت کی صدارتی نامزدگی قبول کی ہے۔ اگر وہ منتخب ہوتی ہیں تو امریکہ کی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔
رواں برس پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کاملا ہیرس کا مقابلہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے ہو گا۔